27 اپریل 2020

امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی کام کر گئی بھارت مان گی


نیویارک :کورونا وائرس نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے اور اس مہلک وباء سے سب سے زیاد ہ متاثرہ ملک امریکہ بن گیاہے جہاں مریضوں کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور یہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں ہر ملک کو اپنی اپنی پڑ گئی ہے تاہم اندھیر ی رات میں ملیریا کی دوا کی صورت میں ایک روشنی کی کرن نظر آئی کیونکہ یہ دوا کوروناکے مریضوں پر کچھ بہتر انداز میں اثر کر رہی ہے اور تشویشناک حالت میں موجود مریضوں کو شفائیاب ہونے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ بھارت میں بڑے پیمانے پر ادویات بنانے کی فیکڑیاں ہیں جو کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ادویات امپورٹ کرتی ہیں، موجود ہ صورتحال میں بھارت جیسے ملک میں بھی ”ہائیڈر کسی کلوروکوئن“ دوا کی قلت ہو گئی ہے کیونکہ لوگوں نے اسے سٹاک کرنا شروع کر دیا جس کے باعث بھارت کو اس کی برآمد پر پابندی لگانا پڑی لیکن امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی نے بھارت کو ہلا کر رکھا دیا۔ امریکی صدرکی دھمکی کے بعد بھارت نے امریکا کو کورونا وائرس کے علاج میں مددگار ملیریا کی دوا برآمد کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا۔ہائیڈروکسی کلورو کوئن ایک پرانی اور سستی دوا ہے جسے ملیریا کے مریضوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ دوا کورونا وائرس کے علاج میں کسی حد تک مددگار رہی ہے بھارت کی جانب سے اس دوا کی برآمدات پر پابندی عائد کیے جانے کے چند گھنٹے بعد گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکا کی جانب سے آرڈر کی گئی ہائیڈروکسی کلوروکوئن دوا برآمد کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے مدد طلب کی ہے ٹرمپ نے کہا تھا کہ ”اگر وہ ہمیں دوا برآمد نہیں کرتے ہیں تو مجھے حیرت ہو گی کیونکہ امریکا اور بھارت کے کئی سالوں سے بہت اچھے تجارتی تعلقات ہیں اور بھارت نے تجارت میں امریکا سے بہت فائدہ اٹھایا ہے اگر بھارت دوا برآمد نہیں کرتا تو کوئی بات نہیں لیکن پھر اسے اس بات کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔“ تاہم امریکی دھمکی کے بعد بھارتی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلورو کوئن کو امریکا برآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان ”انوراگ سری واستوا“ نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ بھارت پیراسیٹامول اور ہائیڈوکسی کلوروکوئن کو مناسب مقدار میں ان پڑوسی ممالک کو فروخت کرے گا جن کا انحصار ہماری صلاحیتوں پر ہےان کا کہنا تھا کہ ہم یہ دوائیں ان ملکوں کو فراہم کریں گے جو خصوصاً اس مرض سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ چین سے شروع ہونے والے اس وائرس سے دنیا بھر میں اب تک تقریباً 75 ہزار افراد ہلاک اور 13 لاکھ 50 ہزار سے زائد اس کی زد میں آ چکے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں