28 اپریل 2020

فضائی آلودگی اور کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی شرح کے درمیان تعلق

امریکہ میں ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق امریکہ کے اُن علاقوں میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی شرح زیادہ ہے جہاں فضا میں پی ایم 2.5 نامی ذرات کی بڑی مقدار موجود ہے
عالمی ادارۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ فضا میں آلودگی کی بڑھی ہوئی سطح ایسے افراد کے لیے ایک اضافی خطرہ بن سکتا ہے جو کووڈ 19 سے بری طرح متاثر ہو رہے ہوں
ہارورڈ یونیورسٹی سمیت دو تازہ تحقیقوں میں فضائی آلودگی اور کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی شرح کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او میں صحتِ عامہ اور ماحول کے ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر ماریہ نیرہ نے کہا کہ وہ ممالک جہاں فضائی آلودگی زیادہ ہے انھیں کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کی تیاری میں اِس عنصر کو بھی مددِ نظر رکھنا ہو گا۔
'ہم لاطینی امریکہ، افریقہ اور ایشیا میں ایسے ممالک کا جائزہ لے رہے ہیں جہاں فضائی آلودگی زیادہ ہے اور ہم وہاں کے حکام کی جانب سے مہیا کیے جانے والے اعداد وشمار کی مدد سے اِن علاقوں میں سب سے زیادہ آلودہ شہروں کا نقشہ بنائیں گے تاکہ وہ اِس کے مطابق حالیہ وبا کے خلاف منصوبہ بندی کر سکیں۔'طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا اور فضائی آلودگی کے درمیان کسی براہ راست تعلق کو ثابت کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔ لیکن کئی ایسے ممالک میں، جہاں فضائی آلودگی زیادہ ہے، طبی حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے کچھ ایسے مریضوں کو بھی دیکھا ہے جن کو فضائی آلودگی کی 
وجہ سے پہلے ہی صحت کے مسائل تھے اور انھیں کورونا وائرس نے زیادہ نقصان پہنچایا۔
امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں اِس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے کئی برس پہلے سے اگر فضائی آلودگی میں کمی ہوتی تو اِس وائرس سے ہلاکتوں کی شرح کافی کم ہوتی۔
اِس تحقیق کے مطابق وبا شروع ہونے سے پہلے کے کچھ برسوں میں ہوا میں آلودہ ذرات کا تھوڑا سا اضافہ کووڈ 19 سے اموات کی شرح میں 15 فیصد تک اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق میں امریکہ کے زیادہ تر شہروں کو شامل کیا گیا ہے۔ ملکی سطح پر فضائی آلودگی اور مردم شماری کے اعداد و شمار کو استعمال کرتے ہوئے انھیں جان ہاپکنز یونیورسٹی کے کورونا وائرس ریسورس سینٹر کے ہلاکتوں کے اعداد و شمار سے موازنہ کیا گیا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے ٹی این چین سکول آف پبلک ہیلتھ کی اِس تحقیق کے مطابق اُن علاقوں میں شرحِ اموات بڑھی ہے جہاں فضا میں پی ایم 2.5 نامی ذرات کی مقدار زیادہ ہے
پی ایم 2.5 فضا میں موجود بہت چھوٹے ذرات ہوتے ہیں جن کا سائز انسانی بال کے قطر سے 13 گنا کم ہوتا ہے۔ اِن ذرات کو نظامِ تنفس کے انفیکشن اور پھیپڑوں کے کینسر کی ایک وجہ قرار یا جا چکا ہے۔
شمالی اٹلی میں کی جانے والی ایک دوسری تحقیق میں بھی یہ سامنے آیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران خطے میں زیادہ اموات کی ایک وجہ فضائی آلودگی کی بڑھی ہوئی سطح ہےاٹلی کی یونیورسٹی آف سائنا اور ڈنمارک کی آرہس یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بھی فضائی آلودگی اور کورونا وائرس سے اموات کے درمیان تعلق کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔
21 مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق اٹلی کے علاقوں لومبارڈی اور ایمیلیا میں باقی ملک کے مقابلے میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح 12 فیصد زیادہ تھی۔ سائنس ڈائریکٹ میں شائع ہونے والی اِس تحقیق کے مطابق شمالی اٹلی میں فضائی آلودگی کو زیادہ اموات کی ایک اضافی وجہ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں